• Fri, Mar 14, 2025 | Ramadan 14, 1446

خیبر پختونخواہ میں اتحاد کی ضرورت پر زور

 

**وفاقی SIFC معدنیات ایکٹ ۲۰۲۵ کے خلاف صوبائی اتحاد، آئینی خلاف ورزیوں اور معاشی خطرات کو بنیاد بنایا گیا**  
**خیبر پختونخوا، پاکستان** — وفاقی حکومت کے پیش کردہ **"ہارمونائزیشن منرلز ایکٹ ۲۰۲۵"** کے خلاف خیبر پختونخوا (کے پی) میں صوبائی رہنماوں، قانونی ماہرین، اور مقامی کمیونٹیز کا اتحاد تشکیل دے دیا گیا ہے۔ اتحاد کا موقف ہے کہ یہ قانون صوبائی خودمختاری کو کمزور کرتا ہے، آئینی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے، اور خطے کی معاشی و ماحولیاتی استحکام کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ یہ اقدام معدنی وسائل پر کنٹرول کو لے کر وفاق اور صوبوں کے درمیان کشیدگی کو بڑھانے کی علامت ہے۔  

**آئینی اور قانونی چیلنجز**  
اتحاد کا کہنا ہے کہ یہ ایکٹ پاکستان کے آئین کی **۱۸ویں ترمیم (۲۰۱۰)** کے براہِ راست متصادم ہے، جو **آرٹیکل ۱۷۲(۳)** اور **شیڈول IV** کے تحت صوبوں کو معدنی وسائل پر مکمل اختیار دیتی ہے۔ کے پی معدنیات محکمے کے ترجمان کا کہنا تھا، *"یہ قانون صوبوں کے آئینی حقوق چھیننے کی کھلی کوشش ہے۔ وفاقی حکومت نے یہ بل صوبائی اسٹیک ہولڈرز، مقامی کمیونٹیز، یا منتخب اسمبلیوں سے مشاورت کے بغیر تیار کیا ہے—یہ ایک واضح حد سے تجاوز ہے۔"*  

قانونی ماہرین ماضی کے تنازعات جیسے **۲۰۱۸ کے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی)** کی مثال دیتے ہوئے خبردار کرتے ہیں کہ یہ ایکٹ بلوچستان اور سندھ جیسے وسائل سے مالا مال علاقوں کے ساتھ بین الصوبائی کشیدگی کو ہوا دے سکتا ہے۔  

**موجودہ قوانین سے تصادم اور معاشی اثرات**  
تجویز کردہ قانون صوبائی قوانین جیسے **کے پی مائننگ ایکٹ ۲۰۱۷** اور **ہزارہ فارسٹ نوٹیفکیشن (۱۹۷۳)**—جو جنگلاتی زمینوں کو کان کنی سے محفوظ رکھتا ہے—کے ساتھ متصادم ہے۔ حال ہی میں **بیسٹ وے سیمنٹ کیس (۲۰۲۳)** میں جنگلات اور معدنیات محکموں کے درمیان تنازعے کے باعث کے پی کو سالانہ **۲ ارب روپے (2 Billion PKR)** تک کی رائلٹی کا نقصان ہوا۔  

**معاشی نقصانات بڑھ رہے ہیں**:  
- ہزارہ ڈویژن میں کان کنی پر پابندیوں کے سبب **۱۵,۰۰۰ سے زائد نوکریاں (15,000+ Jobs)** ختم ہو چکی ہیں۔  
- **۲۰۲۲–۲۳ (2022–23)** میں **۵ ارب روپے (5 Billion PKR)** کی رائلٹی ضائع ہوئی۔  
- **۳ بین الاقوامی کمپنیوں (3 International Companies)** بشمول چینی سرمایہ کاروں نے منصوبے واپس لے لیے۔  

*ماحولیاتی اور مقامی کمیونٹیز کے تحفظات**  
مقامی کمیونٹیز کا کہنا ہے کہ جنگلات محکمہ **ہزارہ فارسٹ ایکٹ** کو ترقیاتی منصوبوں کو روکنے کے لیے غلط استعمال کر رہا ہے۔ کے پی مائنرز ایسوسی ایشن کے ایک نمائندے نے کہا، *"وہ نجی زمینوں کو 'محفوظ جنگلات' قرار دے کر منصوبے روک دیتے ہیں، جس سے ہم بے روزگار ہو جاتے ہیں۔"* تاہم، ماحولیاتی کارکنان خبردار کرتے ہیں کہ بے قابو کان کنی سے جنگلات کی کٹائی اور پانی کی قلت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔   

**صوبائی مطالبات اور اگلے اقدامات**  
اتحاد نے چار نکاتی عمل کا خاکہ پیش کیا ہے:  
۱. **قانونی مزاحمت**: کے پی اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کر کے SIFC ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔  
۲. **صوبائی مائننگ پالیسی ۲۰۲۴**: ایسے قوانین بنائے جائیں جو **مقامی کمیونٹیز کو ۲۵٪ رائلٹی (25% Royalty)** کی ضمانت دیں اور کان کنی و جنگلاتی قوانین میں ہم آہنگی پیدا کریں۔  
۳. **قانونی چارہ جوئی**: سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی جائے۔  
۴. **بین الصوبائی اتحاد**: بلوچستان اور سندھ کے ساتھ مل کر متحدہ محاذ بنایا جائے۔  

کے پی کے وزرائے معدنیات اور قانون کی قیادت میں ایک **ٹاسک فورس (Task Force)** تشکیل دی جائے گی، جبکہ "محفوظ جنگلات" کی نئی تعریف کے لیے کمیٹی اور عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے میڈیا مہم چلائی جائے گی۔  

---

**وفاقی ردعمل اور مضمرات**  
وفاقی حکومت نے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن اندرونی ذرائع کے مطابق SIFC ایکٹ کا مقصد **اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC)** کے تحت کان کنی کے سرمایہ کاری کو آسان بنانا ہے۔ تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ کنٹرول کو مرکز میں دے کر صوبوں کو بالائے طاق رکھتا ہے۔  

جیسے ہی کے پی عدالت میں قانون کے خلاف چیلنج کرنے اور عوامی احتجاج کو منظم کرنے کی تیاری کر رہا ہے، یہ تنازع وسیع آئینی بحران کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ مبصرین خبردار کرتے ہیں کہ طویل تنازع غیرملکی سرمایہ کاری کو روک سکتا ہے اور پاکستان کے کمزور معدنی شعبے کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔  

---

**منسلک دستاویزات**:  
۱. ہزارہ فارسٹ نوٹیفکیشن (۱۹۷۳)۔  
۲. کے پی مائننگ ایکٹ ۲۰۱۷ (اقتباسات)۔  
۳. بلوچستان اسمبلی کی SIFC ڈرافٹ کے خلاف ۲۰۲۴ کی قرارداد۔  

*— رپورٹ: ذوالنون، سینئر رپورٹر*  

**نوٹ**: یہ مضمون اسٹیک ہولڈرز کے اٹھائے گئے تحفظات اور قانونی دلائل کی عکاسی کرتا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکام سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا گیا ہے۔