• Fri, Mar 14, 2025 | Ramadan 14, 1446

وفاقی اور صوبائی معدنی پالیسیوں کے تضادات اور صوبائی خودمختاری کے چیلنجز پر جامع تجزیہ

وفاقی اور صوبائی معدنی پالیسیوں کے تضادات اور صوبائی خودمختاری کے چیلنجز پر جامع تجزیہ

(تحریر: فرنٹیئر مائن اونرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخواہ کے موقف کی روشنی میں

*پیش لفظ*
18ویں ترمیم کے بعد پاکستان کے آئین نے صوبوں کو معدنی وسائل پر مکمل اختیار دیا تھا، لیکن وفاقی حکومت کا **"ہارمونائزیشن منرلز ایکٹ 2025"** (Harmonisation Minerals Act 2025) اِس آئینی ڈھانچے کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ یہ ایکٹ SIFC (اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل) کے زیرِ اثر تیار کیا گیا ہے، جو صوبائی مشاورت کو نظرانداز کرتے ہوئے وفاق کو معدنی پالیسیوں پر مکمل کنٹرول دینے کی کوشش کر رہا ہے۔  

**اہم مسائل اور تضادات**  

 1. **وفاقی یکطرفہ پالیسی سازی**  
  - SIFC نے **تین ڈرافٹس** (1, 2, 3) تیار کیے، لیکن صوبائی معدنی محکموں اور مائن اونرز برادری کی تجاویز کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔  
  - مثال: خیبر پختونخواہ کے مائن اونرز نے **مقامی روزگار، رائلٹی شیئرنگ**، اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے سفارشات دی تھیں، لیکن وفاقی ڈرافٹ میں ان کا کوئی عکس نہیں۔  

 2. **آئین کی خلاف ورزی**  
  - 18ویں ترمیم کے مطابق، **معدنی وسائل صوبوں کی ملکیت ہیں** (آئین پاکستان، شیڈول-IV)۔ وفاقی ایکٹ اِس اصول کو ختم کرکے مرکزیت کو فروغ دے رہا ہے۔  
  - **آرٹیکل 172(3)** کے تحت صوبوں کو معدنی لائسنس جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے، لیکن وفاقی ایکٹ اِسے SIFC کے ذریعے اپنے پاس مرکوز کرنا چاہتا ہے۔  

 3. **صوبائی معیشت کو نقصان**  
  - خیبر پختونخواہ جیسے صوبے معدنی دولت (جیسے کوئلہ، سنگ مرمر، فاسفیٹ) پر انحصار کرتے ہیں۔ وفاقی کنٹرول سے:  
    - صوبائی آمدنی میں کمی۔  
    - مقامی برادریوں کو رائلٹی اور روزگار کے مواقع سے محرومی۔  

4. **سٹیک ہولڈرز کو خارج کرنے کا عمل**  
  - SIFC کی مشاورتی میٹنگز **علامتی** تھیں۔ مثال کے طور پر:  
    - صوبائی نمائندوں کو ڈرافٹس کی کاپیاں میٹنگ سے پہلے نہیں دی گئیں۔  
    - تجاویز جمع کروانے کے لیے وقت کی قلت۔  

 5. **خوف کی ثقافت**  
  - سرکاری افسران اور سیاسی نمائندے وفاقی دباؤ کی وجہ سے خاموش ہیں، جبکہ مائن اونرز برادری کے احتجاج کو میڈیا میں نمایاں کوریج نہیں مل رہی۔  

**تجاویز اور مطالبے**  

1. **منرلز ایکٹ 2025 کی فوری تنسیخ**  
  - صوبائی اسمبلیوں کو یہ ایکٹ منظور کرنے سے انکار کرنا چاہیے جب تک:  
    - تمام صوبائی تجاویز شامل نہ کی جائیں۔  
    - 18ویں ترمیم کی روح کے مطابق صوبائی خودمختاری کو تحفظ نہ دیا جائے۔  

 2. **SIFC کا کردار واضح کیا جائے**  
  - SIFC کو صرف **معاونت کنندہ** ادارہ ہونا چاہیے، نہ کہ پالیسی ساز۔  
  - کونسل میں صوبائی نمائندوں (وزرائے معدنیات، مائن اونرز ایسوسی ایشنز) کو ووٹنگ حقوق دیے جائیں۔  

 3. **صوبائی سطح پر قانون سازی**  
  - خیبر پختونخواہ اسمبلی فوری طور پر **صوبائی منرلز پالیسی 2025** تیار کرے، جس میں:  
    - مقامی برادریوں کے لیے رائلٹی کا 25% کوٹا۔  
    - ماحولیاتی تحفظ کے لیے سخت ضوابط۔  
    - غیرملکی کمپنیوں کے لیے صوبائی حکومت سے براہ راست معاہدے کی شرط۔  

 4. **عوامی احتجاج اور میڈیا مہم**  
  - مائن اونرز برادری کو **صوبائی خودمختاری مارچ** کا اہتمام کرنا چاہیے۔  
  - عدالت عظمیٰ میں آئینی پٹیشن دائر کی جائے۔  

---

**نتیجہ**  
وفاقی حکومت کا یہ اقدام نہ صرف آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے، بلکہ خیبر پختونخواہ جیسے وسائل سے مالامال صوبوں کے معاشی مستقبل کو داؤ پر لگا رہا ہے۔ صوبائی قیادت کو فوری طور پر:  
- اسمبلی میں اِس ایکٹ کی مخالفت کی جائے۔  
- SIFC کے غیرشفاف عمل پر سفارتی دباؤ بنایا جائے۔  
- عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے میڈیا اور سول سوسائٹی کے ساتھ اتحاد کیا جائے۔  

**منجانب:** فرنٹیئر مائن اونرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخواہ (FMOAKP)  

**حوالہ جات**  
- آئین پاکستان، 18ویں ترمیم (2010)۔  
- خیبر پختونخواہ منرلز ڈیپارٹمنٹ کی سفارشات (2023-2024)۔  
- SIFC ڈرافٹس نمبر 1, 2, 3 (2024)۔  

اس ڈرافٹ کو صوبائی اسمبلی اراکین، میڈیا، اور قانونی ماہرین کے ساتھ شیئر کرکے مزید پالیسی سطح پر دباؤ بڑھایا جا سکتا ہے۔