• Fri, Mar 14, 2025 | Ramadan 14, 1446

بابر سلیم خان: خیبرپختونخوا کی سیاست میں دیانت اور وفاداری کی علامت

پشاور، خیبرپختونخوا –

 خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم خان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک نمایاں رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ وہ پارٹی کے کرپشن مخالف مؤقف، ثابت قدمی اور کارکنوں سے غیر متزلزل وابستگی کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی سیاسی جدوجہد دیانت اور اصول پسندی پر مبنی ہے، جس نے انہیں پاکستان کی سیاست میں ایک باوقار مقام دیا ہے۔

کرپشن کے خلاف جدوجہد

بطور اسپیکر، بابر سلیم خان نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں شفافیت اور احتساب کے فروغ کے لیے متعدد اصلاحات متعارف کرائیں۔ وہ ہمیشہ بدعنوانی کے خلاف سرگرم رہے اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کیے۔

ان کے دور میں اسمبلی میں ترقیاتی فنڈز کی نگرانی کے لیے ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹم متعارف کرایا گیا، جس کے تحت عوام کو براہ راست آگاہی دی گئی۔ 2022 میں، انہوں نے ایک پارلیمانی کمیٹی کی قیادت کی، جس نے سڑکوں کی تعمیر کے ایک بڑے منصوبے میں مالی بدعنوانی کو بے نقاب کیا۔ اس کارروائی کے نتیجے میں بدعنوان افسران کے خلاف سخت کارروائی کی گئی اور قومی خزانے سے ضائع کی گئی رقم واپس لی گئی۔

اسمبلی میں اپنے ایک خطاب کے دوران، بابر سلیم خان نے کہا، "کرپشن صرف چوری نہیں بلکہ عوام کے اعتماد سے غداری ہے۔" ان کی غیر متزلزل پالیسیوں نے انہیں نہ صرف ایک نڈر سیاستدان کے طور پر نمایاں کیا بلکہ بدعنوان عناصر کے لیے ایک مشکل حریف بھی بنا دیا۔

پی ٹی آئی اور عمران خان کے لیے قربانیاں

بابر سلیم خان کی وفاداری اور ثابت قدمی کئی آزمائشوں سے گزری۔ اپریل 2022 میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد، جب پارٹی کو شدید دباؤ اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تب بھی وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے۔ انہوں نے پارٹی کارکنان اور رہنماؤں کو متحرک کیا اور عوام کو حقائق سے آگاہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

ان کی اصول پسندی کی وجہ سے انہیں قانونی مقدمات، گرفتاریوں اور میڈیا میں کردار کشی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔ 2023 میں، عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں وہ پیش پیش رہے اور کارکنان کے تحفظ کے لیے خود پولیس کے سامنے کھڑے ہوگئے۔ ایک احتجاجی جلسے میں انہوں نے واضح الفاظ میں کہا: "مجھے قید کیا جا سکتا ہے، لیکن انصاف کے نظریے کو قید نہیں کیا جا سکتا۔"

کارکنوں کے لیے غیر متزلزل حمایت

بابر سلیم خان ہمیشہ پارٹی کارکنوں کے قریب رہے ہیں اور ان کی مشکلات کے حل کے لیے عملی اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے سیاسی گرفتاریوں کے دوران کارکنوں کو قانونی مدد فراہم کرنے اور ان کے اہل خانہ کی مالی معاونت کے لیے ذاتی دلچسپی لی۔

2023 کے دوران جب پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن ہوا، تو انہوں نے درجنوں کارکنوں کی رہائی کے لیے خود پولیس سے مذاکرات کیے۔ اسی جذبے کی وجہ سے انہیں پارٹی کارکنان نے "بابائے ورکرز" کا خطاب دیا۔ ان کی قیادت کا ایک منفرد پہلو یہ ہے کہ وہ عام کارکنوں سے براہ راست رابطہ رکھتے ہیں اور ہر ہفتے "ورکر دربار" منعقد کرتے ہیں، جس میں کارکنوں کے مسائل سنے جاتے ہیں اور فوری حل نکالا جاتا ہے۔

بطور اسپیکر اصلاحات

بطور اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی، بابر سلیم خان نے کئی اہم اصلاحات متعارف کروائیں۔ انہوں نے قانون سازوں کے لیے بائیومیٹرک حاضری کا نظام نافذ کیا تاکہ غیر حاضری کا سلسلہ ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے خواتین ارکان اسمبلی کو مزید بااختیار بنانے کے لیے اقدامات کیے، جس کے نتیجے میں خواتین اراکین کمیٹیوں میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔

انہوں نے اسمبلی کے اندر شفاف قانون سازی کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے، جن میں عوامی مفاد کے قوانین کو ترجیح دینا شامل ہے۔

مستقبل اور سیاسی وراثت

بابر سلیم خان کی جدوجہد، محنت اور اصولی سیاست نے انہیں خیبرپختونخوا کی سیاست میں ایک منفرد مقام دیا ہے۔ بعض ناقدین انہیں سخت گیر مؤقف اپنانے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، لیکن ان کے حامیوں کا ماننا ہے کہ پاکستان کو ایسی ہی قیادت کی ضرورت ہے، جو موروثی سیاست اور کرپشن کے خلاف مضبوط دیوار بن سکے۔

جیسے جیسے پی ٹی آئی کو چیلنجز کا سامنا ہے، بابر سلیم خان کارکنوں کے لیے امید کی کرن بنے ہوئے ہیں۔ وہ اکثر کہتے ہیں، "بدعنوانی اور ناانصافی کے خلاف جنگ ایک دوڑ نہیں، بلکہ ایک طویل جدوجہد ہے۔" ان کی جدوجہد اور قربانیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ اصولوں پر کھڑا ہونے والا شخص سیاست میں کس طرح تاریخ رقم کر سکتا ہے۔