• Fri, Mar 14, 2025 | Ramadan 14, 1446

اعظم خان سواتی

اعظم خان سواتی

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی اور وفادار رہنما جو ورکر کی عزت اور وقار پر کوئی سمجھوتا نہیں کرتے ۔

اعظم خان سواتی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما، گزشتہ دو ڈھائی سال کے دوران مختلف چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے جماعت اور عمران خان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے رہے ہیں۔ ان کے حالیہ واقعات اور بیانات کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

### 1. **جیل سے رہائی اور استقبال**  

اعظم سواتی کو 4 فروری 2025 کو اٹک جیل سے رہا کر دیا گیا، جس کے بعد ان کے آبائی علاقے مانسہرہ میں عوامی ریلی کے دوران پرتپاک استقبال کیا گیا۔ یہ رہائی لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے 30 جنوری کو ضمانت کے احکامات کے بعد ممکن ہوئی، جہاں عدالت نے تھانہ ٹیکسلا میں درج مقدمے (متنازعہ بیانات اور سوشل میڈیا پر توہین آمیز زبان کے الزامات) میں ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

### 2. **کرپشن کے الزامات اور عوامی نمائندوں کی تنبیہ**  

رہائی کے بعد مانسہرہ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت اور عوامی نمائندوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ مانسہرہ میں کرپشن "پہلے نمبر پر" ہے، جس میں نوکریوں، ٹھیکوں، اور ٹرانسفرز کے نام پر رشوت ستانی شامل ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ عمران خان کو اس معاملے سے آگاہ کریں گے اور کرپٹ نمائندوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

### 3. **جیل میں قید کارکنوں کی عدم توجہی پر تنقید**  

اعظم سواتی نے مانسہرہ کے پی ٹی آئی کارکنوں پر زور دیا کہ اٹک جیل میں قید 1,100 سے زائد ورکرز کی قانونی مدد اور حوصلہ افزائی نہ کرنے پر عوامی نمائندوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ نمائندے اپنے "پروٹوکول" اور حکومتی مراعات میں مصروف رہے، جبکہ قید کارکنوں کی ضروریات نظرانداز ہوئیں۔

### 4. **قانونی چیلنجز اور ضمانت کی توسیع**  

ان پر 9 مئی 2023 کے واقعات سے متعلق پانچ مقدمات بھی درج ہیں، جن میں انسداد دہشتگردی عدالت نے دل کے عارضے کی بنیاد پر حاضری معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت 12 فروری 2025 تک بڑھا دی۔ عدالت نے انہیں آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔

### 5. **سیاسی انتقام اور عدالتی موقف**  

اعظم سواتی کے وکلاء نے عدالت میں الزام لگایا کہ ان کی گرفتاریاں "سیاسی انتقام" کا حصہ ہیں، اور انہوں نے آزادی اظہار رائے کے حق کا استعمال کیا۔ سپریم کورٹ نے بھی ایک کیس میں ان کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے نوٹس کو نمٹاتے ہوئے تنقید کی تھی۔

### خلاصہ  

اعظم سواتی کی جدوجہد میں جیل کی صعوبتیں، قانونی جنگوں کا سامنا، اور اپنے کارکنوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا شامل ہے۔ ان کی رہائی کے بعد کے بیانات نے صوبائی حکومت میں اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے، خاص طور پر کرپشن کے خلاف عمران خان کی پالیسیوں کے مطابق اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔