• Fri, Mar 14, 2025 | Ramadan 14, 1446

ٹرنپ انتظامیہ کا وفاقی ملازمین کے لیے بائی آؤٹ پروگرام کا اعلان

ٹرنپ انتظامیہ کا وفاقی ملازمین کے لیے بائی آؤٹ پروگرام کا اعلان

ملازمین کی بڑے پیمانے پر برطرفی کے منصوبے پر تنازع

1. بائی آؤٹ آفر اور اس کے اثرات

ٹرمپ انتظامیہ نے ایسے وفاقی ملازمین کے لیے آٹھ ماہ کی تنخواہ اور مراعات پر مبنی بائی آؤٹ پیکیج متعارف کرایا ہے جو دفتر واپس آنے کے خواہشمند نہیں ہیں۔ یو ایس آفس آف پرسنل مینجمنٹ کی جانب سے جاری کردہ میمو کے مطابق، ملازمین 6 فروری تک استعفیٰ دے سکتے ہیں اور ستمبر تک انہیں مکمل مراعات دی جائیں گی۔

2. پالیسی میں تبدیلی اور ملازمین کی تعداد میں کمی

یہ اقدام ٹرمپ کے وفاقی بیوروکریسی کو محدود کرنے کے بڑے ہدف کے مطابق ہے۔ انتظامیہ نے تمام وفاقی ملازمین کو دفاتر میں حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا ہے، جس سے کووڈ-19 کے دوران رائج ہونے والی ریموٹ ورک پالیسی کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔

3. سیاسی اور یونین کا ردعمل

اس فیصلے پر سیاسی رہنماؤں اور سرکاری ملازمین کی یونینز کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ سینیٹر ٹم کین نے اس پروگرام کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے ملازمین کو ممکنہ خطرات سے خبردار کیا۔ دوسری جانب، امریکن فیڈریشن آف گورنمنٹ ایمپلائیز نے اس فیصلے کو سرکاری ملازمین پر حملہ قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس سے سرکاری خدمات میں شدید بدنظمی پیدا ہو سکتی ہے۔

4. وفاقی ملازمین کی بڑے پیمانے پر برطرفی

ٹرمپ کے دوبارہ عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ان کی انتظامیہ ایسے وفاقی ملازمین کو ہدف بنا رہی ہے جو اس کی پالیسیوں کے خلاف سمجھے جاتے ہیں۔ اس پالیسی کے تحت، محکمہ انصاف کے وہ وکلا جو سابقہ تحقیقات سے منسلک تھے، برطرف کر دیے گئے ہیں، جبکہ یو ایس ایڈ کے کئی اعلیٰ حکام کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔

5. نتیجہ

انتظامیہ اسے ایک "رضاکارانہ اصلاحات" کے طور پر پیش کر رہی ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ایک حکمت عملی کے تحت وفاقی ملازمین کو کم کرنے کی کوشش ہے۔ اس بائی آؤٹ پروگرام کے حکومتی کارکردگی اور عوامی خدمات پر طویل مدتی اثرات کیا ہوں گے، یہ وقت ہی بتائے گا۔