• Mon, Apr 28, 2025 | Dhuʻl-Qiʻdah 01, 1446

**: غریبوں کے لیے امید کی کرن** **ذیلی عنوان: آپ کے عطیات کینسر کے خلاف جنگ میں زندگیاں بدل دیتے ہیں**

**تعارف: انسانیت کی روشن مثال**  
1994 میں، پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی والدہ کے کینسر سے انتقال کے بعد ایک عظیم خواب دیکھا: ایک ایسا ہسپتال جہاں غریب مریضوں کو مفت علاج مل سکے۔ آج **شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر (SKMCH&RC)** اس خواب کی تعبیر ہے، جو ہر سال ہزاروں غریب مریضوں کو عالمی معیار کا مفت یا سبسڈائزڈ علاج فراہم کرتا ہے۔ یہ ہسپتال عوامی عطیات پر چلتا ہے، اور آپ کا تعاون اس کی کامیابی کی کلید ہے۔  

**غربت اور کینسر: ایک المیہ**  
کینسر امیر اور غریب میں فرق نہیں کرتا، لیکن غربت اس بیماری کو اور بھی خوفناک بنا دیتی ہے۔ پاکستان میں جہاں 24 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارتی ہے، کینسر کی تشخیص اکثر موت کا پروانہ بن جاتی ہے۔ شوکت خانم ہسپتال اس خلیج کو پاٹتا ہے۔ یہاں 75 فیصد سے زائد مریضوں کو مفت علاج دیا جاتا ہے، جو مکمل طور پر عطیات سے فنڈ ہوتا ہے۔  

**متاثر کن کہانیاں: مشکلات پر فتح**  

1. **آئشہ کا سفر: مایوسی سے امید تک**  
  پنجاب کے ایک گاؤں کی 32 سالہ آئشہ، تین بچوں کی ماں، کو بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی۔ اس کے شوہر کی مزدوری سے علاج کا 15 لاکھ روپے کا خرچہ پورا نہیں ہو رہا تھا۔ شوکت خانم ہسپتال نے آئشہ کو مفت سرجری اور کیموتھراپی دی۔ آج وہ کینسر سے پاک ہے اور اپنے خاندان کی کفالت کے لیے سلائی کا کام کرتی ہے۔ وہ کہتی ہیں: *"یہ ہسپتال مجھے دوسری زندگی دے گیا۔"*  

2. **علی کی لڑائی: ایک بچے کی ہمت**  
  10 سالہ علی کو لیوکیمیا تھا۔ اس کے کسان باپ نے ابتدائی ٹیسٹوں پر تمام جمع پونجی خرچ کر دی۔ شوکت خانم ہسپتال نے عطیات کی مدد سے علی کے لیے بون میرو ٹرانسپلانٹ کروایا۔ اب علی ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھتا ہے۔ *"میں بھی زندگیاں بچانا چاہتا ہوں، جیسے انہوں نے میری بچائی،"* وہ کہتا ہے۔  

3. **صفیہ کی ہمت: سماجی بدنامی کا مقابلہ**  
  خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی صفیہ کو سروائیکل کینسر تھا۔ علاج کے لیے آنے پر سماج نے اسے بدنام کیا۔ شوکت خانم نے نہ صرف علاج بلکہ کاؤنسلنگ بھی دی۔ *"انہوں نے میرے جسم اور میری عزت دونوں کو شفا دی،"* وہ آنسو بہاتی ہوئی بتاتی ہیں۔  

---

**آپ کے عطیات کیسے تبدیلی لاتے ہیں؟**  
- **5 لاکھ روپے**: ایک بچے کی کیموتھراپی سائیکل کا خرچہ۔  
- **10 لاکھ روپے**: ایک زندگی بچانے والی سرجری۔  
- **25 لاکھ روپے**: بون میرو ٹرانسپلانٹ کی سہولت۔  

ہر پیسے کا حساب شفاف طریقے سے رکھا جاتا ہے۔ عطیات کا 85 فیصد حصہ براہ راست مریضوں کے علاج پر خرچ ہوتا ہے۔ اس شفافیت کی بدولت ہسپتال کو عالمی ادارے **چارٹی نیویگیٹر** نے 4 اسٹار ریٹنگ دی ہے۔  

**مدد کی فوری ضرورت**  
شوکت خانم ہسپتال کو درپیش چیلنجز:  
- **مریضوں میں اضافہ**: ہر سال 12 ہزار نئے کینسر مریض رجسٹر ہوتے ہیں۔  
- **جدید علاج**: امیونوتھراپی جیسی مہنگی لیکن ضروری ٹیکنالوجیز۔  
- **توسیعی منصوبے**: کراچی اور لاہور میں نئے مراکز کی تعمیر۔  

ڈاکٹر فیصل سلطان، سی ای او شوکت خانم، کا کہنا ہے: *"ہر عطیہ، چھوٹا ہو یا بڑا، ایک زندگی بچاتا ہے۔ مل کر ہم کینسر کے خلاف جنگ جیت سکتے ہیں۔"*  

**آپ کیسے مدد کر سکتے ہیں؟**  
1. **آن لائن عطیہ**: [www.shaukatkhanum.org.pk](https://www.shaukatkhanum.org.pk) پر جا کر عطیہ دیں۔  
2. **زکواۃ و صدقات**: اپنی زکواۃ شوکت خانم کو دیں، جو شرعی طور پر جائز ہے۔  
3. **فنڈریزنگ**: اپنی کمیونٹی میں رقم جمع کرنے کی مہم چلائیں۔  
4. **کارپوریٹ شراکت**: اپنی کمپنی کو سپانسر شپ کے لیے راضی کریں۔  

**اپیل**:  
*"آج کی سخاوت کل ایک زندگی بچا سکتی ہے۔ ہمارے ساتھ جڑیں—کیونکہ کسی کو بھی کینسر سے اکیلے نہیں لڑنا چاہیے۔"*  

**اختتام: امید کی وراثت**  
شوکت خانم ہسپتال ایک طبی مرکز سے زیادہ ہے—یہ ہمت، ہمدردی، اور اجتماعی انسانیت کی علامت ہے۔ عطیہ دے کر آپ اس وراثت کا حصہ بنیں جو مایوسی کو امید میں بدل دیتی ہے۔ جیسا کہ عمران خان نے کہا تھا: *"معاشرے کی اصل پہچان اس بات سے ہوتی ہے کہ وہ اپنے کمزور ترین افراد کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے۔"*  

**ابھی عطیہ دیں۔ ایک زندگی بچائیں۔**  

---  
**مضمون نگار: [ذوالنون]**  
**رابطہ: contact@skmch.org.pk | ہیلپ لائن: 0800-11555**  

---  
**مہم میں شامل ہوں**: اس مضمون کو سوشل میڈیا پر شیئر کریں اور @SKMCH کو ٹیگ کریں۔ مل کر کینسر کے علاج کو حق بنائیں، مراعات نہیں۔