• Tue, Apr 29, 2025 | Dhuʻl-Qiʻdah 03, 1446

اوپن اے آئی کا امریکی قومی تجربہ گاہوں کے ساتھ جوہری تحقیق میں تعاون

اوپن اے آئی کا امریکی قومی تجربہ گاہوں کے ساتھ جوہری تحقیق میں تعاون

AI to Enhance National Security and Scientific Projects

قومی سلامتی اور سائنسی منصوبوں کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال

اوپن اے آئی نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی قومی تجربہ گاہوں (U.S. National Laboratories) کے ساتھ شراکت داری کرے گا تاکہ جوہری ہتھیاروں کی سیکیورٹی اور دیگر سائنسی تحقیق کے لیے اپنی مصنوعی ذہانت (AI) کی ٹیکنالوجی فراہم کرے۔

اس شراکت میں مائیکروسافٹ کے ساتھ مل کر لاس الاموس نیشنل لیبارٹری میں ایک سپر کمپیوٹر پر AI ماڈلز کی تعیناتی شامل ہے۔ لاس الاموس، لارینس لیورمور، اور سینڈیا نیشنل لیبارٹریز کے سائنسدان اس ٹیکنالوجی کو مختلف تحقیقی منصوبوں کے لیے استعمال کریں گے، جن میں جوہری دفاع بھی شامل ہے۔

اوپن اے آئی نے کہا ہے کہ وہ ایسے منصوبوں کی حمایت کرے گا جو "جوہری جنگ کے خطرے کو کم کرنے اور جوہری مواد اور ہتھیاروں کو محفوظ بنانے پر مرکوز ہوں گے۔" اس مقصد کے لیے، سیکیورٹی کلیئرنس رکھنے والے محققین بھی مشاورت میں شامل ہوں گے۔

اپنی ایک بلاگ پوسٹ میں، اوپن اے آئی نے لکھا:
"یہ ایک نئے دور کا آغاز ہے، جہاں مصنوعی ذہانت سائنس کو فروغ دے گی، قومی سلامتی کو مضبوط کرے گی، اور امریکی حکومت کے اقدامات کی حمایت کرے گی۔"

اس شراکت داری پر مختلف حلقوں میں بحث جاری ہے، کیونکہ جوہری سلامتی میں AI کے کردار سے اخلاقی اور تزویراتی (strategic) خدشات پیدا ہو سکتے ہیں۔ تاہم، حامیوں کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت خطرات کی نشاندہی، مواد کی سیکیورٹی، اور بحران کے انتظام میں مدد دے سکتی ہے، جو قومی دفاع کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔